Taqhwa e Qhudawandi

عَنْ الْبَرَاء ِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَتَيْتَ مَضْجَعَكَ فَتَوَضَّأْ وُضُوء َكَ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَی شِقِّكَ الْأَيْمَنِ ثُمَّ قُلْ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِی إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِی إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِی إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ اللَّهُمَّ آمَنْتُ بِکِتَابِكَ الَّذِی أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيّكَ الَّذِی أَرْسَلْتَ فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ فَأَنْتَ عَلَی الْفِطْرةِ وَاجْعَلْهُنَّ آخِرَ مَا تَتَکَلَّمُ بِهِ۔ (بخاری، رقم ٢٤٧) ”براء ابن عازب سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے بستر پر سونے کے لیے آؤ تو اسی طرح وضو کرو جیسے نماز کے لیے کرتے ہو، پھر دائیں کروٹ پر لیٹ کر یہ کہو کہ اے اللہ، میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کر دیا ہے، اور اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا ہے اور تجھ سے ٹیک لگا لی ہے، تیری عظمت سے لرز تے ہوئے اور تیرے اشتیاق میں بڑھتے ہوئے۔ تجھ سے بھاگ کر کہیں پناہ اور کہیں ٹھکانا نہیں، اور اگر ہے تو تیرے ہی پاس ہے۔ پروردگار، میں تیری کتاب پر ایمان لایا ہوں جو تو نے نازل کی ہے، اور تیرے نبی پر ایمان لایا ہوں جسے تو نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔ (آپ نے فرمایا)۔ پھر اگر تم اسی رات وفات پا گئے تو تمھاری موت فطرت (اسلام)۔ پر ہو گی، (چنانچہ)۔ تم کوشش کرو کہ سونے سے پہلے تمھارے آخری کلمات یہی ہوں۔” توضیح: اسلام اور ایمان کیا ہے؟ ایک مسلمان اور مؤمن کی شخصیت کیسی ہوتی ہے؟ خدا کے ساتھ اُس کا کیا تعلق ہوتا ہے اور وہ اُس کی زندگی میں کیا اہمیت رکھتا ہے؟ یہ حدیث ان سب سوالوں کا جواب دیتی ہے۔ مسلمان اور مؤمن ہونے کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی ذات اور اپنے سب معاملات کو خدا کے حوالے کر دے، وہ ہر معاملے میں اسی کا سہارا لے اور اسی پر اعتماد کرے اس حال میں کہ اس کا دل خدا کی محبت سے لبریز اور اسی کی عظمت سے ترساں ہو۔ وہ جانتا ہو کہ خدا سے بھاگ کر کہیں کوئی جائے پناہ نہیں مگر اسی کے پاس اور وہ اللہ کی کتاب اور اُس کے رسول پر دل کی گہرائی سے ایمان رکھتا ہو۔ اگر کسی شخص کے ہاں یہ سب کچھ موجود ہے تو پھر وہ واقعی اسلام اور ایمان کی دولت سے بہرہ یاب ہے۔   

Comments

Popular posts from this blog