Jhut aur dhoka

حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جھوٹی بات اور اس پر عمل نہ چھوڑا، اللہ کو اس شخص کے بھوکا پیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں (بخاری، حدیث ۱۸۵۳) آں حضور نے قول الزُّور کا لفظ استعمال کیا ہے اور الزُور کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ اس میں جھوٹ کے علاوہ ہر غلط و ناجائز بات شامل ہے۔ آج کی دنیا میں کوئی بھی سکہ، ڈگری یا دستاویز جعلی ہو تو اس کے لیے مُزَوَّر کا لفظ کہا جاتا ہے۔ اسی طرح الزُّور میں ہر جھوٹ، دھوکا دہی، فحش و بے حیائی، گالم گلوچ، جھگڑا ور غیبت سب شامل ہیں۔ روزے میں انسان کھانے پینے جیسے حلال و طیب کاموں سے تو رُک جائے لیکن اصلاً حرام باتوں اور کاموں کا ارتکاب کرتا رہے، تو آخر کیسا روزہ اور کیسی نیکی؟ قرآن روزے ہی کا نہیں نماز، حج اور زکوٰۃ سمیت ہر عبادت کا مقصد بندے کے دل میں خوفِ خدا پیدا کرنا ہی بتاتا ہے۔ آپﷺ نے نوجوانوں کو شادی کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا: ’’اور جو اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ روزے رکھے۔ یہ اس کے لیے ڈھال ثابت ہوں گے‘‘۔ ایک اور ارشاد مبارک میں آپؐ نے روزے کو عموماً ڈھال سے تشبیہ دی کہ جس طرح ڈھال دشمن کے وار سے بچاتی ہے، روزہ شیطان کے حملوں سے محفوظ رکھتا ہے۔   

Comments

Popular posts from this blog