لعنت اسلام کی لغت میں انتہائی سخت ترین لفظ ہے قرآن عظیم نے اس لعنت کا مستحق شیطان کو قرار دیا ہے اور اس کے بعد کافروں منافقوں یہودیوں کو لعنت کی وعید سنائی گئی ہے اور مسلمانوں میں سے سوائے جھوٹے کے بارے میں اور کسی کو قرآن پاک میں لعنت کا مستحق نہیں کہا گیا ہے اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جھوٹ کتنا مذموم عمل ہے۔ اب ہم قرآن و حدیث کی رو سے جانتے ہیں کہ آخر جھوٹ کی اسلام میں حیثیت کیا ہے ؟ اللہ رب العزت نے جھوٹوں پر لعنت کی۔ اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے کہ یایھا الذین آمنوا اتقواللہ وقولوا قولا سدیدا اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو اور ہمیشہ سیدھی اور کھری بات کیا کرو۔ آئیے اب ہم احادیث کی رو سے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس کی کیا حیثیت ہے ؟ ۱: -محدث ابو یعلیٰ اپنی اسناد کے ساتھ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا لا یبلغ العبد صریح الایمان حتی یدع المزاح والکذب و المرآء وان کان محقا بندہ ایمان خالص تک نہیں پہنچتا جب تک کہ وہ مزاح اور جھوٹ اور جھگڑے کو چھوڑ نہ دے اگر چہ جھگڑا کرنے میں وہ برحق ہو۔ (الحدیقہ الندیہ جلد دوم ص 202) ۲: -امام احمد و ترمذی و ابو داؤد و دارمی نے بروایت بھزین حکیم عن ابیہ عن جدہ روایت کیا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ ویل لمن یحدث فیکذب لیضحک بہ القوم ویل لہ ویل لہ۔ یعنی ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے اس کے لیے ہلاکت ہے اس کے لئے ہلاکت ہے۔ (الترغیب والترہیب جلد دوم حصہ اول ص 428ضیاء القرآن) (مشکوٰۃ شریف جلد دوم ص127) (بہار شریعت حصہ شانزدہم ص135) (جامع الصغیر جلد دوم ص 198) (نزہت الناظرین ص212) آپ نے دیکھا کہ اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنے والے کے لیے آپ نے اس کی ہلاکت کا ذکر کیا۔ کیا کسی کو دکھ دینے کیلیے یہ جائز ہو جائے گا؟اور وہ بھی جو یہود و نصاریٰ کی رسم ہے۔   

Comments

Popular posts from this blog