Meyar e Nabi ﷺ

عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّی أَکُونَ أَحَبَّ إِليْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِين۔ (بخاری، رقم ١٥)، (مسلم، رقم ١٦٩) ”انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اُس وقت تک (حقیقی)۔ مومن نہیں ہو سکتا، جب تک میں اُسے اُس کے والدین، اُس کی اولاد اور (اس سے متعلق)۔ سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔” توضیح: انبیا انسانوں کے لیے خدا کی رحمت کا ظہور ہوتے ہیں۔ وہ لوگوں کو اللہ کی ناراضی سے بچانے اور اس کی خوشنودی کی راہ پر لے جانے کے لیے بلاتے ہیں، تاکہ وہ خدا کے ہاں ابدی کامیابی حاصل کریں۔ چنانچہ یہ حقیقت ہے کہ وہ اپنی ذات میں انسانوں کے انتہائی خیرخواہ ہوتے ہیں۔ قرآن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ارشاد باری ہے: لَقَدْ جَاء کُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِکُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْکُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ۔ (التوبة ٩:١٢٨) ”تمھارے پاس تم ہی میں سے ایک رسول آ چکا ہے، جس پر تمھارا ہلاکت میں پڑنا بہت شاق ہے، وہ تمھارے ایمان کا حریص ہے اور اہل ایمان کے لیے وہ سراپا شفقت و رحمت ہے۔” اور پھر مومنوں پر اس رسول کا حق بیان کرتے ہوئے فرمایا: النَّبِیُّ أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ۔(الاحزاب٣٣: ٦) ”مؤمنوں پر نبی کا حق ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ ہے۔” چنانچہ مؤمنوں پر اس حق کی ادائیگی لازم ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی بات کو ان الفاظ میں بیان فرمایا کہ کوئی شخص اُس وقت تک حقیقی مومن نہیں ہو سکتا، جب تک میں اُسے اُس کی اولاد، اُس کے والدین اور اس سے متعلق سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔   

Comments

Popular posts from this blog