حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے (دوسری روایت میں ہے گندم کے) ایک ڈھیر کے پاس سے گزرے۔ آپﷺ نے ڈھیر میں ہاتھ ڈالا تو انگلیوں کو نمی محسوس ہوئی۔ آپﷺ نے اس کے مالک سے پوچھا: یہ کیا ہے؟ اس نے جواب دیا: یارسولﷺ اللہ! اس پر بارش ہو گئی تھی۔آپﷺ نے فرمایا: ’’اس گیلی (گندم) کو اوپر کیوں نہ کر دیا کہ لوگ اسے دیکھ سکتے۔جس نے دھوکا دیا وہ مجھ سے نہیں ہے‘‘۔ (ترمذی، حدیث ۱۳۱۵)
واقعے کے آخر میں فرمائے گئے چند الفاظ انتہائی جامع، بنیادی اور ہلا دینے والے ہیں۔ دھوکا دہی اور جعل سازی جس نوعیت کی ہو، جس میدان میں ہو، امتی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق سے محروم کر دیتی ہے۔ ’’وہ مجھ سے نہیں‘‘ یعنی میرا اس سے کوئی تعلق نہیں‘‘۔۔۔ العیاذ باللہ۔ تھوڑا سا دنیاوی مفاد اور ہمیشہ کا خسران۔ اے اللہ! ہم سب کو اس نقصان سے محفوظ رکھ!

Comments

Popular posts from this blog