حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم روزِ محشر ننگے پاؤں، ننگے بدن اور غیر مختون اٹھائے جاؤ گے۔ حضرت عائشہ نے عرض کی: یارسولﷺ اللہ! مرد و عورت سب اکٹھے۔۔۔؟ سب ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہوں گے؟ آپﷺ نے فرمایا: صورت حال اتنی شدید ہو گی کہ اس جانب تو کسی کا دھیان تک نہ جائے گا۔ (بخاری، حدیث ۶۵۲۷)
قرآن و حدیث میں مذکور روز محشر کی تمام ہولناکیاں ذہن میں رکھتے ہوئے پھر اس حدیث کا مطالعہ کریں تو اصل بات سمجھ میں آتی ہے۔
انسان بالکل اس حالت میں اٹھائے جائیں گے کہ جس میں پہلی بار پیدا کیے گئے۔ مال و متاع، رشتے ناتے، القاب و عہدے، سب دنیا ہی میں رہ جائیں گے۔ صرف اور صرف بندے کے اعمال ساتھ دیں گے۔ ایک اور حدیث کے مطابق ساری خلقت اپنے اپنے اعمال کے مطابق، پسینے میں ڈوبی ہو گی۔ کچھ ٹخنوں تک اور کچھ لوگوں کا پسینہ ان کے ناک تک پہنچ کر لگام کی صورت میں ان کے منہ میں جا رہا ہو گا۔
حیرانی و پریشانی سے پوچھا گیا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا سوال دیکھیں اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جامعیت پر مبنی جواب۔ اس قدر ہولناک صورت حال میں بھلا کس کا دھیان اس جانب جائے گا کہ سب مرد و زن عریاں ہیں۔ سب کو اپنی نجات و آخرت کی فکر لگی ہو گی۔ مطلب یہ ہوا کہ دنیا میں بھی عریانی، فحاشی اور غلاظت و تباہی کا شکار وہی لوگ ہوسکتے ہیں جو آخرت کی ہولناکیوں سے غافل یا بے خبر ہوں۔

Comments

Popular posts from this blog