عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثٌ مَنْ کُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ أَنْ يَکُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلّهِ وَأَنْ يَکْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِی الْکُفْرِ کَمَا يَکْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِی النَّارِ۔ (بخاری، رقم ١٦)
”انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس میں یہ تین خوبیاں موجود ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت پا لے گا، پہلی یہ کہ اُسے اللہ اور اُس کا رسول اپنے ماسوا سے زیادہ محبوب ہوں، دوسری یہ کہ وہ لوگوں سے صرف اللہ ہی کے لیے محبت رکھے اور تیسری یہ کہ وہ کفر کی طرف لوٹ جانے کو ایسا برا جانے کہ جیسا کہ وہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے۔”

توضیح:

ایمان بن دیکھے حقائق کو صدق دل سے ماننے کا نام ہے۔ انسان کی عقل اور دل دونوں حق کو محبوب رکھتے ہیں۔ چنانچہ قبولیتِ حق اپنے اندر ایک زبردست حلاوت اور مٹھاس رکھتی ہے۔ فرمایا کہ یہ حلاوت ایمان اس شخص کو میسر آ سکتی ہے :
١۔ جسے خدا اور اُس کا رسول اپنے سوا ہر چیز سے زیادہ محبوب ہوں، یعنی وہ ہر چیز کو خدا اور رسول کی خاطر چھوڑ سکتا اور قربان کرسکتا ہو۔
٢۔جو اگر کسی سے محبت بھی کرے تو اللہ ہی کی خاطر کرے۔ یعنی اس کے بہترین جذبات پر خدا کی پسند و نا پسند ہی کا راج ہو۔
٣۔ جو اپنے کفر کی طرف لوٹنے کو اتنا برا سمجھے جتنا وہ اپنے وجود کے آگ میں ڈالے جانے کو ناگوار جانتا ہے۔یعنی اسے اپنا ایمان انتہائی درجے میں عزیز ہو۔

Comments

Popular posts from this blog