حضرت عدی بن حاتم سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں ہے جس سے اس کا رب براہ راست ہم کلام نہ ہو۔ دونوں کے درمیان کوئی ترجمان نہ ہو گا۔ بندہ اپنے دائیں طرف دیکھے گا اسے کچھ دکھائی نہ دے گا، سواے اس کے کہ جو کچھ اس نے آگے بھیجا ہے۔ وہ اپنے بائیں طرف دیکھے گا تو، وہ اپنی آگے بھیجی ہوئی کمائی کے علاوہ کچھ نہیں دیکھے گا۔ وہ اپنے سامنے دیکھے گا تو اسے جہنم کی آگ کے علاوہ کچھ دکھائی نہ دے گا۔ تو (اے لوگو) آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے کا صدقہ دے کر۔ اور اگر اللہ کی راہ میں دینے کے لیے تمھارے پاس کچھ بھی نہ ہو تو اچھی بات کہہ کر ہی آگ سے بچو۔ (بخاری، ۷۵۱۲)
ہر بندے کو اصل فکر مندی اسی لمحے کی ہونی چاہیے جب خود رب ذو الجلال اس سے ہم کلام ہو گا۔ بندے کے ساتھ کچھ باقی رہے گا تو صرف اس کا عمل اور رب رحیم کی رحمت۔ رحمتوں کی طلب اور آگ سے بچاؤ کے لیے رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے آسان راہ بتا دی___ اللہ کی راہ میں، صرف اور صرف اس کی رضا کے لیے، زیادہ سے زیادہ خرچ۔ اور کچھ نہیں تو کھجور کا ٹکڑا ہی سہی، وہ بھی نہیں تو خیرخواہی کے دو بول ہی سہی۔ اگر اس سارے عمل کا خلاصہ کہنا ہو تو یہ کہ دوسروں سے بھلائی۔

Comments

Popular posts from this blog