حضرت جابر بن عبد اللہ اور ابو طلحہ بن سہل انصاری سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو ایسے وقت میں تنہا چھوڑ دیتا ہے کہ جب اس کے جان و مال اور اس کی عزت پر حملہ ہو رہا ہو، تو اللہ تعالیٰ بھی اس شخص کو ایسے وقت میں تنہا چھوڑ دیتا ہے جب و ہ خود اللہ کی نصرت کا محتاج ہوتا ہے۔ اور کوئی شخص ایسا نہیں ہے کہ جو ایسے وقت میں اپنے بھائی کی نصرت کرے کہ جب اس کے جان و مال اور اس کی عزت پر حملہ ہو رہا ہو، تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی نصرت ایسے وقت میں نہ کرے کہ جب وہ اللہ کی نصرت کا محتاج و طالب ہوتا ہے۔ (ابوداؤد، حدیث ۴۸۸۴)
بندہ سمجھتا ہے کہ وہ دوسروں کی مدد کر رہا ہے حالانکہ درحقیقت وہ اپنی ہی مد د کر رہا ہوتا ہے۔ بندہ اپنے بھائی کے کام آتا ہے تو رب کائنات خود اس بندے کا نگہبان بن جاتا ہے۔ مسلم کی طویل حدیث کے مطابق ’’اللہ تب تک خود بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک کہ وہ بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے‘‘۔
رب کا انصاف ہر شے سے بالاتر ہے، جس نوع کی نیکی، اسی طرح کا اس کا اجر، اور جس طرح کا جرم، اسی نوع کی سزا و عذاب۔ افراد ہی نہیں اقوام و ممالک بھی اس حدیث کی روشنی میں اپنے حال و مستقبل کا فیصلہ خود کرسکتے ہیں۔ روزمرہ کے معمولات سے لے کر بین الاقوامی مسائل تک، اللہ نے یہ فیصلہ بندے پر چھوڑ دیا کہ وہ رب کی نصرت چاہتا ہے یا اس کی سزا و عذاب!

Comments

Popular posts from this blog