حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیک اعمال کرنے میں جلدی کیا کرو۔ فتنے رات کی تہہ در تہہ تاریکی کی طرح امڈتے چلے آئیں گے۔کئی مومن بھی صبح کے وقت ایمان کی حالت میں ہوں گے اور شام کفر کے عالم میں کریں گے۔ دنیا کی حقیر متاع کے لیے دین کا سودا کر لیں گے۔ (مسلم، کتاب الایمان، ۳۱۳)
دل میں نیکی کا ارادہ بھی اللہ کی عطا ہے۔ اللہ کی اس دین کو سُستی اور آیندہ پر ٹالتے چلے جانا، زوالِ نعمت کا سبب بنتا ہے۔ شیطان ہر نیکی اور نیک ارادے کو اکارت کرنے پر تلا رہتا ہے۔ بے عملی کو بد عملی میں بدلنے میں دیر نہیں لگاتا۔ یہاں تک کہ ایک بندۂ مومن اپنے قیمتی ترین سرمایے،یعنی ایمان کو، مچھر کے پَر سے بھی حقیر دنیا کے عوض بیچ دیتا ہے۔ یہ کام اتنی تیز رفتاری سے طے پاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے سب سے تیز رفتار عمل،یعنی گردش روز و شب اور بالخصوص رات کے وقت امڈی چلے آنے والی تاریکی کی مثال دی۔ ایک کے بعد دوسری آزمایش، ایک کے بعد دوسرا فتنہ، ہر دم چوکنا اور خبردار رہنے کی اہمیت کو واضح کر رہا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog