اور آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ زبان دو عظیم آفتوں کا سرچشمہ ہے، اگر انسان ایک سے بچتا ہے تو دوسری کا شکار ہو جاتا ہے، سوائے اُس شخص کے جسے اللہ بچائے، جس میں سے ایک زبان کو حرکت دینا ہے اور دوسری خاموشی ہے، کیونکہ حق کے سلسلے میں خاموشی اختیار کرنے والا گونگا شیطان اور باطل کا طرفدار ہے۔ ایک حکیم کا قول ہے: چھ عادتوں سے جاہل کو پہچانا جاتا ہے: ۱۔ بے وجہ غصہ ہونے سے ۲۔ راز کا افشاء کرنے سے ۳۔لوگوں سے اختلاف رکھنے سے ۴۔بے موقع ہدیہ دینے سے ۵۔دشمن اور دوست کو نہ پہچاننے سے ۶۔بے فائدہ بات کرنے سے علماء نے خاموشی کی سات طرح سے تعریف کی ہیں: ۱۔ خاموشی بغیر تھکن کی ایک عبادت ہے۔ ۲۔ خاموشی بغیر زیور کی زینت ہے۔ ۳۔ خاموشی سلطان و حاکم کے درجے پر نہ ہونے کے باوجود رعب کا باعث ہے۔ ۴۔ اظہار معذرت سے بے نیازی کا ذریعہ ہے۔ ۵۔ خاموشی بغیر دیوار کا ایک قلعہ ہے۔ ۶۔ کراماً کاتبین کے لئے باعث راحت ہے۔ ۷۔ متکلم یعنی بات کرنے والے کے  عیوب کا ستر ہے۔ لقمان حکیم کا قول ہے: "خاموشی ایک حکمت ہے لیکن اس پر عمل کرنے والے بہت کم ہیں”۔ زبان کے استعمال کے لیے اطاعت باری تعالیٰ اور اُس کا ذکر و شکر ایک وسیع میدان ہے، نیز انسان کے بس میں ہے کہ وہ اپنی زبان کو معاصی اور نافرمانیوں میں استعمال کرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کے ذکر میں استعمال کرے اور زبان کے ذریعے اپنے درجات کو بلند کرنے کی کوشش کرے، قرآن کریم کی تلاوت کا اہتمام کرے، نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے۔

  

Comments

Popular posts from this blog