انسان محتاج ہے

 

میرے بھائیو! اور دوستو! انسان کمزور ہے۔ خلق الانسان ضعیفا۔ یہ سہاروں کے بغیر چل نہیں سکتا۔ جسم کے نظام کے لئے غذا کا، پانی کا اور ہوا کا محتاج ہے۔ ضروریات زندگی پورا کرنے کے لئے ساری کائنات کا محتاج ہے۔ ایک ایک چیز سے اس کی ضروریات وابستہ ہیں۔ اتنا کوئی بھی محتاج نہیں ہے جتنا انسان محتاج ہے۔ جانور، پتنگے ، پرندے ان کی کیا ضرویات ہیں کچھ نہیں ، بہت تھوڑی ، جو تھوڑی دیر میں ہی پوری ہو جاتی ہیں۔ لیکن انسان قدم قدم پر محتاج ہے پھر جتنا مالدار بنتا جاتا ہے انتا محتاج ہوتا جاتا ہے۔ جتنا عہدوں میں ترقی کرتا ہے اتنا وہ محتاج ہوتا جاتا ہے۔

ایک آدمی اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے ہزاروں آدمیوں کا محتاج بنتا ہے چاہے وہ جھاڑو دینے والا ہے یا کسی ملک کا صدر اور بادشاہ ہے یا بازار میں ریڑی لگاتا ہے۔ انسان کمزور ہے۔ یاایھاالناس انتم الفقرآء۔ اے انسانوں ! تم فقیر ہو اور محتاج ہو۔اب مشکل یہ ہے کہ جن سے ہم امیدیں رکھتے ہیں وہ بھی ہماری طرح محتاج ہیں۔ ہماری طرح ان میں طمع ہے ، ہماری طرح لالچ ہے ، ہماری طرح ان کی بھی ضروریات ہیں اور انسان میں اپنی ضروریات کو پورا کرنے کا جذبی بھی ہے لہٰذا جب محتاج نے محتاج پر سہارا کیا ، کمزور نے کمزور پر اعتماد کیا تووہ بنیاد ٹوٹ گئی، عمارت ٹوٹ گئی کھنڈر بن گئی۔

  

Comments

Popular posts from this blog