Mohabbat ki tamanna hai tho Phir o Aausaf paida kar Jahan se ISQH chata hai Wahan tak naam paida kar Agar sachcha hai mere isqh me Aai bani Adam Nigha E ISQH paida kar Husn E zarf paikar Mai tujko tujse zyada Aur sabse zyada chahunga Magar sharth A hai Ke Apne andar meri justaju paida kar Agar na badh lu Tere khatir har chiz ko tu kahena Tu Apne aap me pahele Andaze Wafa tho paida kar
Posts
Showing posts from August, 2017
- Get link
- X
- Other Apps

Tumeh apne andarooni israr ka israr Mahefuz rakhna lazim Kyon ki Allah tala Zameero ko janne wala hai Mere Azizo Allah ye kaheta hai Wa husiila mafiss sudur Tarjuma Dilo ko chir kar dekhunga Ke tumare dilo me kya hai Mere Azizo hum apne dilo ko Pak rakhe deen e islam ke sabakh se kyon ki islam apas me Mohabbat sikhata hai Nafrato ko dhoor karta hai Aur Dilo ko kina aur bughaz se mahefuz rakhta hai
- Get link
- X
- Other Apps

Jiske pass Aqhal nahi Vuske pass Aadab nahi Jiske pass himmath nahi Vuske pass kamiyabi nahi Aur jiske pass deen nahi Vuske pass Haya nahi Mere Azizo Zindagi ke kuch fawaid hote hai Jo zindagi guzar ne me ahem kirdar nibhate hai Vus me sabse Awwal hai Deen ka insaan ke andar maujood hona Kyon ki Deen e Islam Zindagi ka har o shoba sikhata hai Duniya wi zindagi aur Aqhirat ki zindagi Me mukammil taur par kamiyabi ki Raah me insaan ko Guzar ta hai
- Get link
- X
- Other Apps
اللہ تعالیٰ کا انسان سے شکوہ حدیث میں آتا ہے کہ۔ میرے بندے جب تو کوئی گناہ کرتا ہے یہ نہ دیکھا کر کہ چھوٹا ہے کہ بڑا ہے۔ یہ دیکھا کر کہ نا فرمانی کس کی ہو رہی ہے۔ نا فرمانی تو بہت بڑے رب کی ہو رہی ہے۔ اس کی ذات سے اثر لے کر چلنا یہ ایمان ہے۔ آپ میں سے بہت سارے مجھے جانتے ہیں نام سے نہیں جانتے ہیں تو شکل سے تو پہچان رہے ہیں تعارف تو اس کو بھی کہتے ہیں۔ تعارف اور تعلق کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ اس کے دروازے پر آئیں تو وہ آپ کا کام ضرور کرے اگر وہ کر سکتا ہے۔ آپ کو وہ لوٹا نہ سکے۔ ایسا اللہ کے ساتھ تعلق بنا لیں اور اللہ تعالیٰ بھی یہی فرماتا ہے کہ اپنے بندے کا ہاتھ خالی لوٹاتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے۔ اس کا نام تعلق ہے اس تعلق کو اللہ پاک کے ساتھ آپ بنا لیں۔ جب اللہ کی روشنی اندر داخل ہوتی ہے تو اندر سینہ کھل جاتا ہے۔ کسی صحابی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ اے رسول اللہ اس نور کی کوئی نشانی ہے ؟ ہم سارے ایمان والے بیٹھے ہیں ہم سارے دعا کرتے ہیں ہمارے اندر ایمان کا نور ہے دیکھو اور اس کی نشانی کیا ہے ؟ اللہ پوچھنے والے کا بھلا کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ک...
- Get link
- X
- Other Apps
اللہ کو اپنے بندے کی توبہ کا انظار ہے اپنے بندوں سے تعلق اتنا ہے کہ کائنات کی ہر چیز نے اجازت مانگی ہے کہ اے اللہ نافرمانوں کو ہلاک کر دوں ؟تو اللہ کہتا ہے کہ نہیں چھوڑ دو میں ان کی توبہ کا انتظار کر تا ہوں۔ تو پہلے کام کرنے کا یہ ہے کہ اپنے اللہ کو ساتھ لینا ہے تو اس کے لئے توبہ کر لیں تبلیغ کوئی جماعت نہیں یہ ایک محنت ہے کہ ہر مسلمان اپنے اللہ سے جڑ جائے اور تعلق بنا لے۔ مسئلے حل کروانا ہے تو اللہ سے حل کر والے۔ سارے اپنی اپنی زبانوں میں مانگ لو سب اکھٹے ایک ہی آواز میں مانگ لو تو اللہ تعالیٰ یہ نہیں کہے گا ارے بھائی کیا کر رہے ہو اتنا شور میں کن کن کی سنوباری باری مانگو۔ اللہ کہتا ہے کہ جتنا جی میں آتا ہے مانگو۔ فاتیٰت کل انسان مسئلہ میں تم سب کا مانگا تم سب کو دے دوں۔ میرے خزانے میں اتنی بھی کمی نہیں آتی جتنا سوئی کو سمندر میں ڈال کر باہر نکالا جاتا ہے۔ جس طرح سمندر میں کمی نہیں آتی اسی طرح تیرے رب کے خزانے میں کوئی کمی نہیں آتی۔ تو میرے بھائیو ایسے اللہ میرے اور آپ کے ہو جائیں تو کیا خیال ہے ہمارے کام بنیں گے یا نہیں ؟
- Get link
- X
- Other Apps
انسان محتاج ہے میرے بھائیو! اور دوستو! انسان کمزور ہے۔ خلق الانسان ضعیفا۔ یہ سہاروں کے بغیر چل نہیں سکتا۔ جسم کے نظام کے لئے غذا کا، پانی کا اور ہوا کا محتاج ہے۔ ضروریات زندگی پورا کرنے کے لئے ساری کائنات کا محتاج ہے۔ ایک ایک چیز سے اس کی ضروریات وابستہ ہیں۔ اتنا کوئی بھی محتاج نہیں ہے جتنا انسان محتاج ہے۔ جانور، پتنگے ، پرندے ان کی کیا ضرویات ہیں کچھ نہیں ، بہت تھوڑی ، جو تھوڑی دیر میں ہی پوری ہو جاتی ہیں۔ لیکن انسان قدم قدم پر محتاج ہے پھر جتنا مالدار بنتا جاتا ہے انتا محتاج ہوتا جاتا ہے۔ جتنا عہدوں میں ترقی کرتا ہے اتنا وہ محتاج ہوتا جاتا ہے۔ ایک آدمی اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے ہزاروں آدمیوں کا محتاج بنتا ہے چاہے وہ جھاڑو دینے والا ہے یا کسی ملک کا صدر اور بادشاہ ہے یا بازار میں ریڑی لگاتا ہے۔ انسان کمزور ہے۔ یاایھاالناس انتم الفقرآء۔ اے انسانوں ! تم فقیر ہو اور محتاج ہو۔اب مشکل یہ ہے کہ جن سے ہم امیدیں رکھتے ہیں وہ بھی ہماری طرح محتاج ہیں۔ ہماری طرح ان میں طمع ہے ، ہماری طرح لالچ ہے ، ہماری طرح ان کی بھی ضروریات ہیں اور انسان میں اپنی ضروریات کو پورا کرنے کا جذبی بھی...
- Get link
- X
- Other Apps
غیبت کی مثالیں: ۱۔ انسان کے جسم کی بناوٹ کے سلسلے میں بات کرنا، جیسے کسی بھائی کو نابینا، اندھا ، کالا اور ٹھگنا کہنا۔ ۲۔ انسان کے حسب ونسب کے سلسلے میں بات کرنا جیسے غلام ،یا نچلی ذات سے کسی کو یاد کرنا۔ ۳۔ کسی کے پیشے کو حقیر جانتے ہوئے یاد کرنا جیسے فراش، حجام اور قصاب کہنا۔ ۴۔ شرعی امور سے متعلق بات کرنا، جیسے کسی کو چور، جھوٹا اور شرابی وغیرہ کہنا۔ ۵۔انسان کے ظاہری وضع قطع سے متعلق حقارت آمیز بات کہنا جیسے کسی کو لمبی آستین والا ، لمبے کپڑوں والا یا اس طرح کے الفاظ سے یاد کرنا۔ ۶۔کسی کو کم ادب، باتونی، غافل، سست وغیرہ الفاظ سے یاد کرنا۔ مذکورہ تمام باتیں غیبت کے باب سے تعلق رکھتی ہیں، اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے والا اپنے مرداربھائی کا گوشت کھانے والے کے مترادف ہے۔
- Get link
- X
- Other Apps
یہ ایک خطرناک آفت اور عظیم آزمائش ہے، نبی کریم ﷺ نے اپنے اس قول سے غیبت کا مطلب بیان فرمایا: تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ صحابہ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جاننے والے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: اپنے بھائی کے بارے میں وہ بات کرنا جو اسے ناپسند ہو، دریافت کیا گیا: آپ کیا فرماتے ہیں اُس قول کے بارے میں جو میرے بھائی میں موجود ہو، (اور اسے بیان کیا جائے) آپ ﷺ نے فرمایا: جو بات تم کہہ رہے ہو وہ اس میں موجود ہو تو تم نے غیبت کی، اور اگر اُس میں وہ بات نہ ہو جو تم کہہ رہے ہو تو پھر تم نے اُس پر بہتان لگایا۔
- Get link
- X
- Other Apps
اور آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ زبان دو عظیم آفتوں کا سرچشمہ ہے، اگر انسان ایک سے بچتا ہے تو دوسری کا شکار ہو جاتا ہے، سوائے اُس شخص کے جسے اللہ بچائے، جس میں سے ایک زبان کو حرکت دینا ہے اور دوسری خاموشی ہے، کیونکہ حق کے سلسلے میں خاموشی اختیار کرنے والا گونگا شیطان اور باطل کا طرفدار ہے۔ ایک حکیم کا قول ہے: چھ عادتوں سے جاہل کو پہچانا جاتا ہے: ۱۔ بے وجہ غصہ ہونے سے ۲۔ راز کا افشاء کرنے سے ۳۔لوگوں سے اختلاف رکھنے سے ۴۔بے موقع ہدیہ دینے سے ۵۔دشمن اور دوست کو نہ پہچاننے سے ۶۔بے فائدہ بات کرنے سے علماء نے خاموشی کی سات طرح سے تعریف کی ہیں: ۱۔ خاموشی بغیر تھکن کی ایک عبادت ہے۔ ۲۔ خاموشی بغیر زیور کی زینت ہے۔ ۳۔ خاموشی سلطان و حاکم کے درجے پر نہ ہونے کے باوجود رعب کا باعث ہے۔ ۴۔ اظہار معذرت سے بے نیازی کا ذریعہ ہے۔ ۵۔ خاموشی بغیر دیوار کا ایک قلعہ ہے۔ ۶۔ کراماً کاتبین کے لئے باعث راحت ہے۔ ۷۔ متکلم یعنی بات کرنے والے کے عیوب کا ستر ہے۔ لقمان حکیم کا قول ہے: "خاموشی ایک حکمت ہے لیکن اس پر عمل کرنے والے بہت کم ہیں”۔ زبان کے استعمال کے لیے اطاعت باری تع...
- Get link
- X
- Other Apps
بہت سے امور میں زبان کی حفاظت کے سلسلے میں لاپرواہی اور غفلت نفس انسانی اور خواہشات کو متاثر کرتی ہے،زبان جہاں ایک نعمتِ عظمی ہے وہیں یہ ایک آفت اور آزمائش بھی ہے، زبان کی بے شمار آفتیں ہیں جن میں سے چند ہم نے ذیل میں پیش کی ہیں: اولاً: اللہ کے علاوہ کی قسم کھانا ثانیاً: جھوٹی گواہی دینا ثالثاً: لعن کرنا رابعاً: جھوٹ بولنا خامساً:غیبت کرنا سادساً: چغلی کرنا سابعاً: مذموم تعریف کرنا ان کے علاوہ ہر وہ بُری بات جو زبان پر آتی ہے ، زبان کی آفتوں میں شامل ہیں۔
- Get link
- X
- Other Apps
سفیان بن عبداللہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول مجھے کوئی ایسی بات بتائیے جسے میں مضبوطی سے پکڑ لوں، فرمایا: ربی اللہ کہو، اور اس پر ثابت قدم رہو، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کونسی چیز ہےجس کا میرے سلسلے میں آپ کو سب سے زیادہ خوف ہے؟، تو آپ ﷺ نے اپنی زبان مبارک کو ہاتھ لگاتے ہوئے ارشاد فرمایا۔ جس طرح بندے کو اپنے زبان کی حفاظت کرنا ضروری ہے اسی طرح گناہوں کی باتوں سے اپنے کانوں کی حفاظت کی بھی اس پر ذمہ داری ہے۔چونکہ بُری باتوں کو سننا بھی کہنے والے کی طرح ہے لہٰذا اس سلسلے میں متنبہ رہنا ضروری ہ
- Get link
- X
- Other Apps
زبان ایک عظیم نعمت ہے اور زبان سے ایمان کا اقرار کرنا ایمان کی بڑی علامت ہے۔ ہر بندہ مسلم کو اپنی زبان کے سلسلے میں توجہ دینا بے حد ضروری ہے، اور زبان کو شریعت کی لگام ڈالنا چاہیے، چونکہ زبان انسان کے اعضاء میں سے سب سے زیادہ نافرمان، سب سے زیادہ گناہ گار اور سب سے زیادہ باعث فساد ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو ان کی زبانوں کی حرکتوں کے سبب جہنم میں ڈالا جائے گا۔ عربی کا مشہور شاعر جریر کا کہنا ہے: وجرح السّیف تُدْملُہُ فیبرا***ویبقى الدّہر ما جرح اللسان! (ترجمہ: تلوار کا زخم مٹ جاتا ہے، لیکن زبان کا زخم زمانہ بھر باقی رہتا ہے۔)
- Get link
- X
- Other Apps
Insaan ko Gulab ke phul ke manind hona chahiye Jo vun haatho ko bhi khushbu se maheka deta hai Jo vusko masal dal te hai Mere Azizo islam a hi sikhata hai Ke jiske andar achchey aqlaaq ho Wo Ala darje ka musalman hai Hamare nabi ne kaha hai Jo aapse bura suluk kare Aap vusse achcha suluk karo A Ala darje ka islam hai
- Get link
- X
- Other Apps
Phul aur kaante insaan khud hi apni raho me bichata hai Aur apni nakami ka Ilzam dusrou ko deta hai Mere Azizo hum se duniya me aksar a hota hai Hum Apne kam me kabhi nakam hote hai tho Vuska elzam hum dusrou par dal te hai Aur A kahete hai ke falaan ne mere se aise kiya aur mai nakam hogaya Magar aisa nahi hai hum a samjhe ke is me hamari hi ghalti thi aur hum nakam hogaye inshaallah hum agar aisa sonchenge Tho Allah tala zaroor hume kamiyabi dega
- Get link
- X
- Other Apps

Razamandi ki aankh ho Tho vuse koi aaib nazar Nahi Aata, Aur Jab naraz ho Jaye tho Vuse srif buraiyaan Nazar aati hai.... Hum apne qhalb me raza ki Buniyaad ko qhada kare Aur har shai me Allah ki raza ke saath apni Raza ki shamil kare,, Tho duniya ki har shai Humko humse bhi Qhubsurat nazar aayegi....
- Get link
- X
- Other Apps

Aankho aur zaban Ki aazadi Rooh ke liye khaid hai.... Zindagi ke A do bahut hi Ahem aza hai Jo hamare liye dozaqh bhi Ban sakte hai Aur jannath bhi ban sakte hai... Kyon ki jab hum is Ka istemal Jaisa Allah ne aur vuske Rasool sallallahu alai wasallam ne Kaha waisa estemal karenge Tho hame jahannum se chutkara Milega aur jannath naseeb hogi
- Get link
- X
- Other Apps

Wo kya hi badhnaseeb Insaan hai, Jiske dil❤ me Allah tala ne jandaro Par rahem karne ki Aadath paida Nahi ki... Kcuh insaan hote hai Jo kisi par bhi rahem Karna Nahi jante Bas srif vunke Dil❤me Srif aur srif apne hi khayal raheta hai Jo bahut bade qhudgarzi kahelata hai... Mere Azizo aisi zindagi na jeena...
- Get link
- X
- Other Apps

Jab koi Banda gunah Karne ke waqt Apne Ghar ke darwazo ko Band Kar leta Aur parde dal deta Aur maqhlooq se chup jata hai Aur qhaluth me qhuda ki Nafarmani karta hai Tho Allah tala farmata hai Aai ibne Adam tune apne taraf se Dekhne walo ko sabse zyada Mujh hi ko Kam tar samjha hai Ke sabse parda Karna zaroori Samajta hai Aur mujh se maqhlooq ke Barabar bhi Sharm Nahi karta